[A Post-Easter Sermon]
(مکاشفہ ۳: ۱ ؛ حزقی ۳۷: ۱۔ ۱۴ ؛ پیدائش ۳: ۳؛ ۲۔ سلاطین ۱۳: ۲۱؛ اعمال ۲: ۱۶۔ ۱۸؛ مرقس ۵: ۱۔ ۸؛ لشکر ، مکاشفہ ۷: ۹)
۱۔ ’’ اور سردیس (کراچی ) کی کلیسیا کے فرشتہ کو یہ لکھ کہ جس کے پاس خدا کی سات روحیں ہیں اور ستارے ہیں وہ یہ فرماتا ہے کہ میں تیرے کاموں کو جانتا ہوں کہ تو زندہ کہلاتا ہے اور ہے مردہ۔ ۔۔‘‘
۲۔ ’’ پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اس کے پھل کی بابت خدا نے کہا ہے کہ تم نہ تو اسے کھانا اور نہ چھونا ورنہ مر جاؤ گے‘‘
۳۔ ’’ خداوند کا ہاتھ مجھ پرتھا اور اس نے مجھے اپنی روح میں اٹھا لیا اور اس وادی میں جو ہڈیوں سے پر تھی مجھے اتار دیا۔ اور مجھے ان کے آس پاس چوگرد پھرایا اور دیکھ و ہ وادی کے میدان میں بکثرت اور نہایت سوکھی تھیں۔ اور اس نے مجھے فرمایا اے آدم زاد کیا یہ ہڈیاں زندہ ہو سکتی ہیں؟ میں نے جواب دیا اے خداوند خدا تو ہی جانتا ہے ۔ پھر اس نے مجھے فرمایا تو ان ہڈیوں پر نبوت کر اور ان سے کہہ اے سوکھی ہڈیو خداوند کا کلام سنو۔ خداوند خدا ان ہڈیوں کو یوں فرماتا ہے کہ میں تمہارے اندر روح ڈالوں گا اور تم زندہ ہوجاؤگی۔ اور تم پر نسیں پھیلاؤں گا اور گوشت چڑھاؤنگا اور تم کو چمڑا پہناؤں گا اور تم میں دم پھونکوں گا اور تم زندہ ہو گی اور جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔ پس میں نے حکم کے مطابق نبوت کی اور جب میں نبوت کر رہا تھا تو ایک شور ہوا اور دیکھ زلزلہ آیا اور ہڈیاں آپس میں مل گئیں۔ ہر ایک ہڈی اپنی ہڈی سے اور میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ نسیں اور گوشت ان پر چڑھ آئے اور ان پر چمڑے کی پوشش ہو گئی پر ان میں دم نہ تھا۔ تب اس نے مجھے فرمایا کہ نبوت کر ۔ تو ہوا سے نبوت کر اے آدم زاد اور ہوا سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے دم تو چاروں طرف سے آ اور ان مقتولوں پر پھونک کہ زندہ ہو جائیں۔ پس میں نے حکم کے مطابق نبوت کی اور ان میں دم آیا اور وہ زندہ ہو کر اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئیں۔ ایک نہایت بڑا لشکر۔ تب اس نے مجھ سے فرمایا اے آدم زاد یہ ہڈیاں تمام بنی اسرائیل ہیں۔ دیکھ یہ کہتے ہیں ہماری ہڈیاں سوکھ گئیں اور ہماری امید جاتی رہی ۔ ہم تو بالکل فنا ہو گئے۔ اسلئے تو نبوت کر اور ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے میرے لوگو دیکھو میں تمہاری قبروں کو کھولوں گا اور تم کو ان سے باہر نکالوں گا اور اسرائیل کے ملک میں لاؤں گا ۔ اور اے میرے لوگو جب میں تمہاری قبروں کو کھولوں گا اور تم کو ان سے باہر نکالوں گا اور اسرائیل کے ملک میں لاؤں گا اور اے میرے لوگو جب میں تمہاری قبروں کو کھولوں گا اور تم کو ان سے باہر نکالوں گا تب تم جانو گے کہ خداوند میں ہوں۔ اور میں اپنی روح تم میں ڈالوں گا اور تم زندہ ہو جاؤ گے اور میں تم کو تمہارے ملک میں بساؤں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند نے فرمایا اور پورا کیا خداوند فرماتا ہے۔ ‘‘
۴۔ ’’اور ایسا ہوا کہ جب وہ ایک آدمی کو دفن کر رہے تھے تو ان کو ایک جتھا نظر آیا۔ سو انہوں نے اس شخص کو الیشع کی قبر میں ڈال دیا اور وہ شخص الیشع کی ہڈیوں سے ٹکراتے ہی جی اٹھا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا‘‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ایسٹر ختم ہوگیا ہے؟/کلیسیا کب زندہ ہوگی؟
- ایسٹر کی خوشیاں چالیس دن جاری رہنی چاہئیں۔ ۔۔ یہ چالیس دن وہ ہیں جو ہر خادم کو کلام سناتے وقت ایکسٹرا ٹائم لینا پڑتا ہے کیونکہ یسوع نے ساڑھے تین سال منادی کی مگر کچھ باتیں جو ضروری تھیں وہ اپنے شاگردوں کو سکھانے اور اپنے جی اٹھنے کو ثابت کرنے کے لئے یسوع نے مزید چالیس دن زمین پر گزارے۔ بیابان میں ۴۰ دن آزمائے جانے کے بعد ان کے عوض چالیس دن خوشی منائی جائے ۔
- پرانے عہد نامے میں مردے کو دفن کرنے کے بعد ۴۰ دن ماتم کیا جاتا تھا۔ (پیدائش ۵۰: ۳)۔ لاش میں خوشبو بھرنے میں ۴۰ دن لگتے تھے۔ مگر یسوع کے جی اٹھنے کے بعد شاگردوں نے چالیس دن خوشی منائی۔
- کیا آپ تصور کر سکتے ہیںٰ کہ ان ۴۰ دنوں میں شاگردوں کی خوشی کی کیا حالت ہوگی؟۔۔۔ خدا نے یسوع ساہنوں دوبارہ دتا اے ۔
- یسوع کے جی اٹھنے اور آسمان پر صعود فرمانے کے درمیان ۴۰ دنوں کا وقفہ ہے۔ چالیس دنوں کے بعد یسوع اٹھایا گیا جس کی یاد میں ہم عیدِ صعود مناتے ہیں اور اس کے بعد مزید ۱۰ دنوں کے بعد عید پینتکوست آئی۔
- میرا ایمان ہے یسوع کے ۴۰ دن مزید زمین پر رہنا اس بات کا اظہار تھا کہ ہم بھی مردوں میں سے جی اٹھنے کے بعد ایک دم سے آسمان پر نہیں چلے جائیں گے زمین پر ہی ہزار سالہ بادشاہی کرینگے اور اس کے بعد آسمان کی بادشاہی میں اٹھائے جائینگے۔
یسوع جی اٹھا ہے یعنی زندہ ہے اور ابدالآباد زندہ رہے گا! مگر کلیسیا پر اس کا کیا اثر ہوا؟ کلیسیا کب زندہ ہو گی؟ ۔۔۔ آپ میں سے کتنے ہیں جو اپنے آپ کو زندہ سمجھتے ہیں؟
- ابھی ابھی ہم نے ایسٹر منایا ہے جس میں ہم نے خداوند یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اٹھنے کی عید بڑے دھوم دھام سے منائی۔ مگر کلیسیا کب زندہ ہوگی؟ آپ پوچھیں گے کہ کیا کلیسیا مردہ ہے؟ ۔۔۔ (مکاشفہ ۳: ۱؛ پیدائش ۳: ۳)۔ ایسٹر کا کیا اثر ہوا؟
- آخرت کا پورا عقیدہ مُردوں میں سے جی اٹھنے کی تعلیم پر قائم ہے،۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس آخرت کی زندگی کا اَور کوئی ثبوت موجود نہیں۔ مرنے کے بعد روح زندہ رہتی ہے۔ مُردوں میں سے جی اٹھنے والوں کے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ روح واپس بھی آ سکتی ہے۔ جیسے لوگ کومے میں چلے جاتے ہیں، پژ مردہ، نیند، حالتِ نزع، ادھ مؤا۔۔۔ آئی سی یو وغیرہ وغیرہ۔
سوکھے مقام۔ سوکھے ہاتھ والا۔ بائبل کی سوکھی چیزیں: انجیر کا درخت جو سوکھ گیا؛ سوکھی زندگیاں؛ سوکھی کلیسیائیں؛ سوکھے حالات؛ ناامیدی؛ مایوسی۔
بائبل کی ہڈیاں: گدھے کے جبڑے کی ہڈی؛ اس کی کوئی ہڈی توڑی نہ جائے گی؛ آدم حوا۔ یہ میری ہڈیوں میں سے ہڈی او رمیرے گوشت میں سے گوشت ہے؛ الیشع کی ہڈیوں سے ٹکرا کر ایک مردہ زندہ ہوگیا (جب مسح ہڈیوں میں اتر جائے) ؛ نرم زبان ہڈی کو بھی توڑ ڈالتی ہے (امث ۲۵: ۱۵) ۔
۰ حزقی ایل نبی کی یہ رویا خداوند یسوع مسیح کی پیدائش سے قبل پوری ہوئی جب پوری اسرائیلی قوم بابلی اسیری سے نکل آئی اور اپنے ملک میں بحال ہو کر رہنے لگی۔ اس کے بعد خداوند یسوع مسیح کی پیدائش ہوئی۔
(۱) یہ رویا پانچ تصویروں کو پیش کرتی ہے:
۱۔ بنی اسرائیل کی بحالی ۔
۲۔ مردوں کی قیامت
۳۔ گنہگار دنیا کی نجات
۴۔ ایماندار شخص کی مصیبت
۵۔ کلیسیا کی بیداری و بحالی۔
یہ اسرائیل کی تصویر ہے مگر ہم اس کا کلیسیا پر اطلاق کریں گے۔ اسرائیل قوم مر نہیں گئی تھی بلکہ یہ تشبیہ ہے۔ جب آپ کی خدمت سوکھی ہڈیوں میں بدل جاتی ہے۔ حالات
Spiritual Death:
It’s a gradual process.
Dry bones means the death had happened long long ago.
If your spiritual life is long death.
۱۔ سردیس کی کلیسیاا ٓج کے دور میں کراچی کی کلیسیا ہے۔ کراچی کی کلیسیا کے فرشتہ کو یہ لکھ۔ ۔۔ کراچی ایک سوکھی ہڈیوں کی وادی ہے۔
ہم نے ان سوکھی ہڈیوں کو مختلف طریقوں سے زندہ کرنے کی کوشش کی ہے (کروسیڈ، کنونشنز، پرستش، ایسٹر ، کرسمس۔۔۔) ۔
جب آپ کی خدمت سوکھی ہڈیوں کی وادی میں بدل جاتی ہے۔
مَیں آپ کو پنتکست کے لئے تیار کر نا چاہتا ہوں۔
منظر: گورا قبرستان ، قیوم آباد کا قبرستان۔ آپ وہاں جائیں مگر وہاں قبروں کی بجائے ہڈیاں ہی ہڈیاں بکھری پڑی ہوں۔ سوکھی ہڈیاں۔ یعنی یہاں کسی وقت میں بڑی جنگ اور خونریزی ہوئی تھی۔ لفظ لکھا ہے ’’مقتولوں‘‘ کی ہڈیاں یعنی یہ سب لوگ قتل کئے گئے تھے۔
لعزر کو زندہ کرنے کا معجزہ ۔ سوکھے ہاتھ کا معجزہ۔
ناامیدی:
۳۸ برس سے بیمار کی آس کی سوکھی ہڈیاں۔ بائبل کے نا امید لوگ۔
ابرہام کی مثال۔ اس نے ڈاکٹر کی رپورٹوں پر نہیں بلکہ خدا کے کلام پر ایمان رکھا۔
۲۔ مردہ ہونا انتہائی درجے کی مایوس کن حالت ہے۔ یعنی کلیسیا صرف نیند میں ہی نہیں بلکہ مردہ حالت میں ہے گویا کومے میں ہے۔
۳۔روحانی طور پر مردہ ہونا کیا ہے ؟ جب انسان خدا کو چھوڑ دیتا ہے اور اس کے کلام پر عمل نہیں کرتا۔( پیدائش ۳: ۳)
۳۔ لیکن پھر بھی کچھ لوگ ایسے موجود ہیں جن کو خدا پسند کرتا ہے اور میرا ایمان ہے کہ ایسے ہی لوگوں کو استعمال کر کے خدا کسی بھی شہر میں بیداری لا سکتا ہے۔
خاص الفاظ: [خدا۔ خدا کا خادم۔ خدا کا کلام۔ خدا کا روح ۔ خدا کا لشکر]
۱۔ اپنی حالت کو پہچانیں۔ ہڈیاں : سوکھی، بکھری ہوئی اور بکثرت تھیں۔ سوکھی جگہ، مردہ جگہ اور خطرناک جگہ۔
۲۔ خدا کا کلام سنیں۔ ’’آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر اس بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے۔‘‘
۳۔ خدا کے روح کو مانگیں۔ ’’ اور جب روح القدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤگے ۔‘‘
مثال:(۱) جپسی اسمتھ ۔
(۲) وہاں ان پیروں کی ہڈیاں تھیں جو کبھی خدا کی راہ پر نہ چلےتھے وہ شریروں کی راہ پر چلتے تھے ۔ وہاں ان گھٹنوں کی ہڈیاں تھیں جو ابھی تک یسوع کے آگے نہیں جھکے تھے اور جنہیں دعا میں جھکنا نہیں آتا تھا۔ وہاں کمر کی ہڈیاں بھی تھیں جو ٹھٹھابازوں کی مجلس میں بیٹھتی تھیں۔ وہاں کندھوں کی ہڈیاں تھیں جو اپنی صلیب اٹھانے سے باغی تھیں۔ وہاں گردن کی ہڈیاں تھیں جو اپنے غرور اور فخر میں اکڑی ہوئی تھیں۔ وہاں ہاتھوں کی ہڈیاں تھیں جنہوں نے اپنے وقت میں کبھی خدا کے کلام کو نہیں اٹھایا تھا۔ وہاں بازوؤں کی ہڈیاں بھی تھیں جنہوں نے ایک دوسرے کو گلے لگانے کی بجائے ایک دوسرے کو ہمیشہ پرے دھکیلا۔ مگر خدا کے کلام نے تبدیلی پیدا کی ۔۔۔کیونکہ خدا کا کلام ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے جو بند بند اور گودے گودے کو جدا کر کے گزر جاتا ہے اور دل کے خیالوں کو جانچ لیتا ہے۔
تین منظر:
(۱) خدا اور خدا کا خادم
۰ خدا بیدار کرنا چاہتا ہے۔ خدا ان مردہ ہڈیوں کو زندہ کرنا چاہتا تھا اسی لئے اپنے بندہ کو وہاں لے گیا۔
۰ خدا اپنے خادموں کے بغیر کام نہیں کر سکتا۔ خداوند کا ہاتھ اس پر تھا آج اس کا روح ہمارے اندر، اس کا ہاتھ ہمارے اوپر اور اس کا نام ہمارے ماتھوں پر اور اس کا کلام ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ آدم زاد، یعنی تو خاک ہے تو کچھ نہیں کر سکتا ماسوائے اس کے کہ کلام سنا۔ یہاں دعا کا ذکر نہیں۔ لیکن میں اس بات کو مانتا ہوں کہ حزقی ایل وادی میں جانے سے پہلے دعا میں تھا ۔ پھر یہ رویا تھی اور میرا ایمان ہے حزقی ایل نے یہ رویا دعا میں دیکھی ہوگی۔ اسلئے بیداری کے بنیادی لوازمات میں کلام اور دعا دونوں ہی شامل ہیں۔
کلام نازل ہوتا ہے:
’’ اے سوکھی ہڈیو خداوند کا کلام سنو!‘‘
ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے اور سننا مسیح کے کلام سے۔
ناامیدی میں کلام سنیں۔
خداوند کی آواز میں قدرت ہے۔ ایک دن آئے گا جب مُردے یسوع کی آواز سنیں گے۔ مُردے صرف یسوع کی آواز سنتے ہیں۔
یسوع نے اپنے کلام کے ذریعہ سے تین مردے زندہ کئے مگر نام صرف لعزر کا لیا کیونکہ وہ اس وقت قبرستان میں تھا۔ اگر وہ صرف یہ کہتا ہے اے مردو زندہ ہو جاؤ تو پورا قبرستان زندہ ہوجاتا۔
مُردے:
ایوب ۱۰: ۱۱۔ 11 پھر تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھایا اور ہڈیوں اور نسوں سے مجھے جوڑ دیا۔
زبور ۱۱۵: ۱۷۔ 17 مُردے خُداوند کی ستایش نہیں کرتے نہ وہ جو خاموشی کے عالم میں اُتر جاتے ہیں لیکن ہم اب سے ابدتک خُداوند کو مُبارِک کہینگے۔ خُداوند کی حمد کرو۔
یسعیاہ ۲۶: ۱۹۔ 19 تیرے مردے جی اٹھینگے ۔ میری لاشیں اٹھ کھڑی ہونگی تم جو خاک میں جا بسے ہو جاگو اور گاؤ کیونکہ تیری اوس اُس اوس کی مانند ہے جو نباتات پر پڑتی ہے اور زمین مردوں کو اگل دے گی۔
یسوع مرُدوں کو زندہ کرتا ہے:
متی ۱۱: ۵۔ 5 کہ اَندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پھِرتے ہیں۔ کوڑی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں اور غریبوں کو خُوشخَبری سُنائی جاتی ہے۔
یوحنا ۵: ۲۵۔ 25 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بَیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جئیں گے۔۔۔ 28 اِس سے تعّجُب نہ کرو کِیُونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قَبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نکلیں گے۔
یوحنا ۱۱: ۲۵۔ 25 یِسُوع نے اُس سے کہا قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں۔ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تُو بھی زِندہ رہے گا۔
۱۔ کرنتھیوں ۱۵: ۵۲۔ 52 اور یہ ایک دم میں۔ ایک پل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پھُونکتے ہی ہوگا کِیُونکہ نرسِنگا پھُونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ 53 کِیُونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔
کلام میں زندگی ہے۔ بیٹے میں زندگی ہے۔
حزقی ایل نے پرستش نہیں کی۔ آرکسٹرا نہیں منگوایا۔ اسلام آباد سے کوئی بڑا پرستار نہیں منگوایا۔ صرف کلام!
شور ہوا ۔ زلزلہ آیا۔ ہڈیاں ہڈیوں سے ملنے لگیں۔ نسیں چڑھ آئیں۔ گوشت چڑھ آیا۔ چمڑے کی پوشش مگر وہ ابھی تک مردہ تھیں۔ جس طرح خدا نے آدم کو مٹی سے بنایا مگر جب تم اس کے نتھنوں میں اپنا دم نہ پھونکا وہ جیتی جان نہ ہوا۔
روح القدس کے بغیر ہمارے اندر زندگی نہیں۔ہم مُردہ ہیں
(۲) ہڈیاں ہڈیوں سے ملنے لگتی ہیں
۰ خداوند کی طرف سے منادی کو حکم ملتا ہے۔
۰ خادم کہتا ہے ’’ خداوند کا کلام سنو‘‘
۰ ہڈیاں آپس میں ملنے لگتی ہیں۔ پھر ان پر گوشت چڑھ آتا ہے ۔ نسیں ، چمڑا ۔
(۳) ان میں دم آیا اور وہ زندہ ہو کر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو ئیں۔ یہی بیداری ہے۔
وادی: کراچی شہر (یا آپ کا شہر)
سوکھی ہڈیاں: روحانی طور پر مردہ لوگ ۔ بیداری سے کوسوں دور لوگ۔
نبوت: خدا کا کلام
روح: ہمارے اندر انسانی روح جو خدا کی حضوری میں رہنا چاہتی ہے
زندہ: بیدار ہو جاؤ گی
نسیں: خون کا نظام ۔ آپس میں رابطہ۔ خون کی ترسیل۔
گوشت: روحانیت۔
چمڑا: بپتسمہ۔
دم: خدا کا روح
شور: مشہوری۔ بلاہٹ۔
زلزلہ: جھنجھوڑے جانا۔ ہلایا جانا۔ بیدار کیا جانا۔
ہڈیاں آپس میں مل گئیں: اتفاق و اتحاد۔
ہر ایک ہڈی اپنی ہڈی سے: ایک جیسی خدمت۔ مقامی، قومی اور بین الاقوامی کلیسیائی ڈھانچے کی تشکیل۔
ایک نہایت بڑا لشکر: لشکر لفظ فوج کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ یسوع کی فوج۔ اجتماعی خدمت کے لئے تیار کلیسیا۔
بیداری کب آئے گی؟بیداری کب آئے گی؟
۰ بیداری تب آئے گی جب ہماری ہر دعائیہ میٹنگ سنڈے کی عبادت سے زیادہ بڑی اور اہم ہوگی یعنی سنڈے کی عبادت مس ہو جائے تو ہو جائے لیکن دعائیہ میٹنگ مس نہ ہو۔
۰ مستقل بیداری تب آئے گی جب ہم برسوں سے عارضی بیداری پیدا کرنے والی ہر خدمت کو چھوڑ کر مستقل بیداری پیدا کرنے اور اسے قائم رکھنے والی دعا میں مشغول ہو جائیں گے۔
۰ بیداری تب آئے گی جب ہمارے پرستار پرستش سے زیادہ وقت اور اہمیت دعا کو دیں گے ، طبلہ اور ڈھولک نواز الغرض ہر ساز بجانے والا ساز بجانے سے زیادہ دعا میں زور لگائے گا، مناد خادمین پیغامات ڈھونڈنےپڑھنےمعلومات اکٹھی کرنےلوگوں کو نئی نئی باتیں بتانے چندہ دہ یکی اکٹھی کرنے سے زیادہ اپنے خاندان اور اپنی کلیسیا کے لئے شفاعت کرنے میں وقت گزاریں گے۔
۰ بیداری تب آئے گی جب ہم سچ بولنا شروع کریں گے اور اپنی روحانی کوتاہیوں ، کمزوریوں اور گناہوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے ان کا برملا اقرار کر کے انھیں ترک کرنے کی کوشش کریں گے۔
اسباق:
آیات ۱۱ سے ۱۴۔
ہڈیاں ہڈیوں سے مل جائیں: چرچز، Denominations۔ خادم۔ میاں بیوی۔ پاسٹر پاسٹر سے۔ ایلڈر ایلڈر سے۔ اتفاق ؍ اتحاد۔ مثال: مالٹا۔ باہر سے اکٹھے مگر اندر سے الگ الگ۔
دعا کریں کہ : اس چرچ میں ہڈیاں ہڈیوں سے جڑی رہیں۔ خدمتیں خدمتوں سے۔ میاں بیوی آپس میں۔ بھائی بھائی سے بہن بہن سے۔ خادموں کے درمیان پھوٹ نہ پڑے۔ کلیسیا میں کوئی کڑوی جڑ نہ ہو۔ بلکہ مضبوطی اور پختگی آئے۔ ’’جن کو خدا نے جوڑا ہے ان کو کوئی جدا نہ کرے‘‘۔
خداوند آپ کو اِس پیغام کے وسیلہ سے برکت عطا کرے۔ آمین!
پاسٹر اسٹیفن رضاؔ
گلوریس چرچ آف کرائسٹ، کراچی پاکستان