لال بچھیا  (The Red Heifer) کا بائبل میں ذکر

Red Heifer Urdu

پیدائش ۱۵: ۹۔
’’اُس نے اُس سے کہا کہ میرے لئے تین برس کی ایک بچھیا اور تین برس کا ایک بکری اور تین برس کا ایک مینڈھا اور ایک قُمری اور ایک کبُوتر کا بچہّ لے ۔‘‘


گنتی ۱۹: ۱۔ ۲۲۔
’’اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ شرع کے جس آئین کا حکم خداوند نے دیا ہے وہ یہ ہے کہ تو بنی اسرائیل سے کہہ کہ وہ تیرے پاس ایک بے داغ اور بے عیب سرخ رنگ کی بچھیا لائیں جس پر کبھی جوا نہ رکھا گیا ہو اور تم اسے لے کر الیعزر کاہن کو دینا اور وہ اسے لے کر لشکر گاہ کےباہر لے جائے اور کوئی اسے اس کے سامنے ذبح کردے اورا لیعزر کاہن اپنی انگلی سے اس کا کچھ خون لے کر اسے خیمہ اجتماع کے آگے کی طرف سات بار چھڑکے پھر کوئی اس کی آنکھوں کے سامنے اس گائے کو جلا دے یعنی اس چمڑا اور گوشت اور خون اور گوبر اس سب کو وہ جلائے۔ پھر کاہن دیودار کی لکڑی اور زوفا اور سرخ کپڑا لے کر اس آگ میں جس میں گائے جلتی ہو ڈال دے تب کاہن اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اس کے بعد وہ لشکر گاہ کے اندر آئے پھر بھی کاہن شام تک ناپاک رہےگا اور جو اس گائے کو جلائے وہ بھی اپنے کپڑے پانی سے دھوئے اور پانی سے غسل کرے اور وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا اور کوئی پاک شخص اس گائے کی راکھ کو بٹورے اور اسے لشکر گاہ کے باہر کسی پاک جگہ میں دھر دے یہ بنی اسرائیل کے لیے ناپاکی دور کرنے کے لیے رکھی ہے کیونکہ یہ خطا کی قربانی ہے اور جو اس گائے کی راکھ کو بٹورے وہ شخص بھی اپنے کپڑے دھوئے اور وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا اور یہ بنی اسرائیل کے لیے اور ان پردیسیوں کے جو ان میں بودوباش کرتے ہیں ایک دائمی آئین ہوگا جو کو ئی کسی آدمی کی لاش کو چھوئے وہ سات دن تک ناپاک رہے گا ایسا آدمی تیسرے دن اپنے آپ کو اس راکھ سے پاک کرے تو وہ ساتویں دن پاک ٹھہرے گا پر اگر وہ تیسرے دن اپنے آپ کو صاف نہ کرے تو وہ ساتویں دن پاک نہیں ٹھہرے گا جو کو ئی آدمی لاش کو چھو کر اپنے کو صاف نہ کرے وہ خداوند کے مسکن کو ناپاک کرتا ہے وہ شخص اسرائیل میں سے کاٹ ڈالا جائے گا کیونکہ ناپاکی دور کرنے کا پانی اس پر چھڑکا نہیں گیا اس لیے وہ ناپاک ہے اسکی ناپاکی اب تک اس پر ہےاگر کوئی آدمی کسی ڈیرے میں مر جائے تو اس کے بارے میں شرع یہ ہے کہ جتنے اس ڈیرے میں آئیں اور جنتے اس ڈیرے میں رہتے ہوں وہ سات دن تک ناپاک رہیں گےاور ہر ایک برتن جسکا ڈھکنا اس پر بندھا نہ وہ ناپاک ٹھہرے گا ۔ اور جو کو ئی میدان میں تلوار کے مقتول کو یا مردہ کو یا آدمی کی ہڈی کو یا کسی قبر کو چھوئے وہ سات دن تک ناپاک رہے گا۔ اور ناپاک آدمی کے لیے اس جلی ہوئی خطا کی قربانی کی راکھ کو برتن میں لے کر اس پر بہتا پانی ڈالیں پھر کو ئی پاک آدمی زوفا لے کر اور اسے پانی میں ڈبو ڈبو کر اس ڈیرے پر اور جتنے برتن اور آدمی وہاں ہو ں ان پر اور جس شخص نے ہڈی کو یا مقتول کو یا مردہ کو یا قبر کو چھوا ہے اس پر چھڑکے وہ پاک آدمی تیسرے دن اور ساتویں دن اس ناپاک آدمی پر پانی کو چھڑکے اور ساتویں دن اسے صاف کرے پھر اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے نہائے تو وہ شام کو پاک ہوگا لیکن جو ناپاک ہو اور اپنی صفائی نہ کرے وہ شخص جماعت میں سے کاٹ ڈالا جائے گا کیونکہ اس نے خداوند کے مقدس کو ناپاک کیا ناپاکی دور کرنے کا پانی اس پر چھڑکا نہیں گیا اس لیے وہ ناپاک ہے اور یہ ان کے لیے ایک دائمی آئین ہو جو ناپاکی دور کرنے کے پانی کو لے کر چھڑکے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور جو کوئی ناپاکی دور کرنے کے پانی کو چھوئے وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا اور جس کسی چیز کو وہ ناپاک آدمی چھوئے وہ ناپاک ٹھہرے گی اور جو کوئی اس چیز کو چھو لے وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا۔‘‘


استثنا ۲۱: ۱۔۸۔
’’اگر اُس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے کسی مقتول کی لاش میدان میں پڑی ہوئی ملے اور یہ معلوم نہ ہو کہ اُسکا قاتل کون ہے ۔تو تیرے بزرگ اور قاضی نکل کر اپس مقتول کے گردا گرد کے شہروں کے فاصلہ کو ناپیں ۔اور جو شہر اُس مقتول کے سب نزدیک ہو اُس شہر کے بزرگ ایک بچھیا لیں جس سے کبھی کوئی کام نہ لیا گیا ہو اور نہ وہ جو۴ے میں جوتی گئی ہو ۔اور اُس شہر کے بزرگ اُس بچھیا کو بہتے پانی کی وادی میں جس میں نہ ہل چلا ہو اور نہ اُس میں کچھ بویا گیا ہو لے جائیں اور وہاں اپس وادی میں اُس بچھیا کی گردن توڑ دیں ۔تب بنی لاوی جو کاہن ہیں نزدیک آئں کیونکہ خداوند تیرے خدا نے اُنکو چُن لیا ہے کہ خداوند کی خدمت کریں اور اُسکے نام سے برکت دیا کریں اور اُن ہی کے کہنے کے مطابق ہر جھگڑے اور مار پیٹ کے مقدمہ کا فیصلہ ہوا کرے ۔پھر اِس شہر کے سب بزرگ جو اُس مقتول کے سب سے نزدیک رہنے والے ہوں اُس بچھیا کے اوپر جسکی گردن اُس وادی میں توڑی گئی اپنے اپنے ہاتھ دھوئیں ۔اور یوں کہیں کہ ہمارے ہاتھ سے یہ خون نہیں ہوا اور نہ یہ ہماری آنکھوں کا دیکھا ہوا ہے ۔ سو اے خداوند اپنی قوم اسرائیل کو جسے تُو نے چھڑایا ہے معاف کر اور بے گناہ کے خون کو اپنی قوم اسرائیل کے ذمہ نہ لگا ۔ تب وہ خون اُنکو معاف کر دیا جائے گا۔‘‘


قضاۃ ۱۴: ۱۸۔
’’اور اس شہر کے لوگوں نے ساتویں دن سورج ڈوبنے سے پہلے اس سے کہا ”شہد سے میٹھا اور کیا ہو تا ہے ؟اور شیر سے زور آور اور کون ہے “؟اس نے ان سے کہا ”اگر تم میری بچھیا کو ہل میں نہ جوتے تو میر ی پہیلی کبھی نہ بوجھتے “۔


۱۔ سموئیل ۱۶: ۲۔
’’سؔموئیل نے کہا مَیں کیونکر جاؤں؟ اگر سؔاؤل سُن لیگا تو مجھے مار ہی ڈالیگا۔ خُداوند نے کہا ایک بچھیا اپنے ساتھ لے جا اور کہنا کہ مَیں خُداوند کے لئے قُربانی کرنے کو آیا ہوُں ۔‘‘


یرمیاہ ۴۶: ۲۰۔
’’مصرؔ نہایت خوبصورت بچھیا ہے لیکن شمال سے تباہی آتی ہے بلکہ آپہنچی ۔‘‘


یرمیاہ ۵۰: ۱۱۔
’’اَے میری میراث کو لُوٹنے والو چونکہ تم شادمان اور خوش ہو اور داؤد نے والی بچھیا کی مانند کُودتے پھاندتے اور طاقتور گھوڑوں کی مانند ہنہناتے ہو۔‘‘


ہوسیع ۴: ۱۶۔
’’کیونکہ اسرائیل نے سرکش بچھیا کی مانند سرکشی کی ہے۔ اب خُداوند اُن کو کُشادہ جگہ میں بّرہ کی مانند چرائے گا۔‘‘


عبرانیوں ۹: ۱۱۔۱۴۔
’’ لیکن جب مسیح آیندہ کی اچھی چیزوں کا سردار کاہن ہو کر آیا تو اس بزرگ تر اور کامل تر خیمہ کی راہ سے جو ہاتھوں سے بنا ہوا یعنی اس دنیا کا نہیں اور بکروں اور بچھڑوں کا خون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خون لے کر پاک مکان میں  ایک  ہی بار داخل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی۔ کیونکہ جب بکروں اور بیلوں کے خون اور گائے کی راکھ ناپاکوں پر چھڑکے جانے سے ظاہری پاکیزگی حاصل ہوتی ہے تو مسیح کا خون جس نے اپنے آپ کو ازلی روح کے وسیلہ سے خدا کے سامنے بے عیب قربان کر دیا تمہارے دلوں کو مردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گا تاکہ زندہ خدا کی عبادت کریں۔‘‘

حاصلِ کلام:
’’سب چیزوں کا خاتمہ جلد ہونے والا ہے۔پس ہوشیار رہو اور دعا کرنے کے لئے تیار۔‘‘
(۱۔ پطرس ۴: ۷)


خداوند آپ کو اِس پوسٹ کے وسیلہ سے برکت عطا کرے۔ آمین!
پاسٹر اسٹیفن رضاؔ
گلوریس چرچ آف کرائسٹ، کراچی پاکستان

You cannot copy content of this page